Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔

بہترین زندگی کا صلہ حرف’’ ا‘‘ کی محبت قدر سے ملا اور جتنا جس کے اندرحرف’ ’ا‘‘ کی محبت قدر بڑھتی چلی گئی ان کی زندگی میں راحتیں‘ رحمتیں‘ ع

ماہنامہ عبقری - جون 2024ء

لاکھوں سال پرانے نقش
ہم سمجھتے ہیں کہ شاید تعویذ اور نقش صرف انسان دیتے ہیں ایسا ہرگز نہیں‘ انسان تو وہ نقش دیتے ہیں جو انہوں نے کبھی سنے‘ پڑھے‘ تجربہ میں آئے یا کسی کے ذریعے انہیں ملے‘ جنات کے پاس وہ نقش ہوتے ہیں‘ جو انہوں نے آسمان کی بلندیوں میں پڑھے‘ سمندر کی نیچے گہرائی میں گئے وہاں پڑھے‘ لکھے‘ پہاڑوں ‘ چٹانوں پر لاکھوں سال پرانے نقش و نگار وہ نقش و نگار جو کائنات کے رازوں میں سے ایک راز ہیں‘ جنات کے پاس وہ نقش ہوتے ہیں‘ جنات کے پاس وہ روحانی اور لاہوتی کائنات کی دنیا ہے جس کے بارے انسان سوچ تو کیا گمان بھی نہیں کرسکتے اور گمان کریں بھی کیسے؟ کیونکہ جنات کی دنیا میں سیرو فی الارض بہت زیادہ ہے‘ وہ کائنات کی نظام عالم کی سیر کرتے رہتےہیں اور اس سیر سے انہیں بہت قدرت کےنقشے اور کائنات کے جلوے ملتے ہیں اور یہ نقشے اور جلوے انہیں بہت بڑا عامل کامل بنا دیتے ہیں اور اتنا بڑا عامل کامل بناتے ہیں کہ شاید دنیا کی کوئی طاقت اس تک پہنچ نہ سکے۔
ایسے علوم جو انسانی عقل و شعور سے بالاتر
کئی عاملین کے بارے میں پڑھا سنا اور بہت کو دیکھا بھی کہ جنات ان کے تابع ہوتے ہیں یا پھر ایسے عامل بھی ہیں جن کے جنات تابع نہیں بلکہ ان کا جنات سے تعلق ہوتا ہے اور جنات کا ان کے ساتھ بہت بڑا نظام ہوتا ہے‘ عامل خود کام کم کرتے ہیں ‘جنات اس کی جگہ بہت زیادہ ان کے کام کرتے ہیں ۔ عامل جنات بہت طاقتور ہوتے ہیں اور ان کے پاس ایسے ایسے عمل اور ایسی ایسی طاقتور چیزیں ہوتی ہیں جو انسانی گمان خیال اور سوچ سے بالا تر ہیں۔ جنات کے پاس لاہوت کے نقش بھی ہیں‘ مالکوت بھی ہیں‘ ناسوت بھی ہیں وہ نظام جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے ان کے پاس وہ سارے نظام ہیں کیونکہ جناتی دنیا ان سارے نظاموں کو بہت زیادہ جانتی ہے جنہیں انسان نہیں جانتے انسان تو لاعلم ہے‘ عمر بھی چھوٹی‘ عقل بھی تھوڑی ‘ علم اور شعور اور احساس بھی کم ہے‘ انسان کے پاس وہ کچھ نہیں ہے جو اللہ نے جنات کو دیا ہے‘ انسان جنات کے بعد کی مخلوق ہے‘ جنات پرانی مخلوق ہے‘ اور جنات کے اندر پرانے علوم ہیں اور ایسے علوم ہیں جو انسانی عقل اور شعور سے ماوراء ہیں۔
حرف’’‘الف‘‘کی طاقت
ایک مرتبہ ایک جن نے مجھے بتایا کہ حرف الف’’ا‘‘ اتنا طاقتور ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت اس کے راز کو نہیں جان سکتی‘ صرف الف ’’ا‘‘کا حرف ‘اس حرف کے اندر وجود ہے‘ برکت ہے‘ حیرت انگیز طاقت اور قوت ہے۔صرف الف’’ا‘‘ کے حرف کو خاص مقصد اور خاص تعداد سے اگر لکھا جائے اس کی تاثیر اتنی بڑھ جاتی ہے اور اتنی طاقتور ہوجاتی ہے کہ انسانی عقل اور انسانی وجود اور سوچ بھی نہیں سکتا کہ الف ’’ا‘‘کے حرف یعنی صرف ’’ا‘‘لکھنے سے اور صرف’’ا‘‘ سے کیا ہوتا ہے؟ کیسے ہوتا ہے اور کیسا ناممکن ممکن ہوجاتا ہے!
غار میں چھپےانوکھے راز
ایک جن نے مجھے بتایا کہ ہم صرف پانی کے درمیان میں بیٹھ کر ’’ا‘‘ لکھتے ہیں اور اس نے وہ خاص ترتیب اور تعداد سے لکھ کر مجھے دکھایا‘ میری عقل دنگ رہ گئی‘ وہیں سارا پانی ایک پل میں خشک ہوگیا اور نیچے ایک لمبی غار نظر آئی‘ نامعلوم وہ سمندر کی گہرائی اس وقت کتنے کلومیٹر یا کتنی گہری تھی‘ وہ ایک ایسی لمبی غار تھی جس کو عقل سوچ نہیں سکتی تھی اور لمبی غار کے اندر میں نے کائنات کے بہت سے راز دیکھے اور ایسے راز دیکھے جو بظاہر سمجھ میں نہیںآتے لیکن ان کے اندر بھی ایک دنیا دیکھی‘ ایک وجود دیکھا اور یہ وجود ایسے تھے جو نہ انسان تھے نہ جن تھے‘ نہ فرشتے تھے‘ وہ کیا تھے؟ کون تھے؟ ان کا وجود کیا ہے؟ میں نہیں جانتا اور میں سمجھ ہی نہیں پایا۔
رب کی باتیں رب ہی جانے‘ خدا کی باتیں خدا ہی جانے‘ وہ جن صرف مجھے الف ’’ا‘‘کا کمال دکھا رہا تھا اس نے اپنی دائیں انگلی کو پہلے’’ا‘‘( الف) بنایا‘ اور پھر اسے ’’ا‘‘ کی طرز دی اور پھر اس پر لفظ’’ا‘‘ خاص کیفیت اور خاص انداز کے ساتھ پڑھا اور پھر اس ’’ا‘‘الف کو تھوڑی ہی دیر کے لیے سمندر میں ایسے گھمایا جیسے لسّی بلونے کیلئےمدھانی چلتی ہے‘ بس چند لمحات میں دیکھا وہاں ایک غار بنی‘ وہ غار اتنی گہری تھی انسانی سوچ بھی نہیں سکتا۔ میں نے خود دیکھا غار کے ایک طرف ہنستے بستے لوگ تھے اور غار کی دوسری طرف چیختے چلّاتے اور چنگاڑتے لوگ تھے‘ یہ ہنستے بستے کون تھے؟ یہ چیختے اور چنگھارتے کون تھے؟
آنکھوں دیکھا عجیب منظر
مجھے اچانک خیال آیا کہ حروف مقطعات میں حرف ’’ا‘‘الف ہے اور ہمارے جو ’’بارہ لاہوتی نقوش‘‘ جو میں نے دئیے ہیں ان میں ’’ا‘‘ ہے‘ یہ تو صرف ایک ’’ا‘‘ کا کمال ہے‘ کُل حروف مقطعات کتنے ہیں؟ ان کے ہر نقش میں کتنے حروف مقطعات کی طاقت قوت ہے‘ کمال اور وجود ہے‘ شان و شوکت اور کبریائی ہے۔ میں یہ سوچ ہی رہا تھا اچانک اس جن نے اپنی انگلی کو باہر نکالا اور آسمان کی طرف کیا آسمان کی طرف کرنا تھا کہ ایک بہت طاقتور ہوا کا بگولا بنا‘ اتنا بڑا بگولہ تھا کہ طاقتور بحری جہازوںکو بھی اٹھا کر‘ گھما کر پھینک دے لیکن تھوڑی ہی دیرمیں اس نے اپنی انگلی کو نیچےکیا تو بگولہ ختم ہوگیا۔
کائنات کی چابیوں میں سے ایک چابی
میں نے اس جن سے پوچھا ایک طرف خوشیاں‘ خوشحالیاں خوبصوت آوازیں‘ دوسر ی طرف چیخ و پکار‘ وہ جن ٹھنڈی سانس بھر کر مجھے کہنے لگا: میں نے ’’ا‘‘ کا عمل کرکے انگلی سمندر میں ڈالی‘ تو ایک طرف وہ لوگ تھے جن کے بخت

مقدر اور نصیب میں خوشیاں خوشحالیاں چاشنی‘ محبت‘ پیار اور خلوص ہے اور یہ سب اس ’’ا‘‘ کی برکت سے ہے۔ لفظ ’’ا‘‘ سے اللہ اور لفظ ’’ا‘‘ سے حضور نبی کریم ﷺ کا نام مبارک احمدﷺ ہے‘لفظ ’’ا‘‘ کائنات ہے‘ راز ہے‘ سَرہے‘ اسرار ہے‘ وجود ہے‘ امکان ہے اور کائنات کی چابیوں میں سے ایک چابی ہے۔ مزید کہنے لگا : دوسری طرف جو چیخ و پکار کررہے تھے وہ لوگ تھے جنہوں نے ’’ا‘‘ سے فیض نہ پایا‘ ’’ا‘‘ سے دور رہے‘ یعنی حروف مقطعات کی برکات سے محروم رہے (جو کہ حروف مقطعات کے نقوش اس وقت بارہ کے بارہ اسی شمارہ میں آپ کو دئیے گئے ہیں)
سمندر کے اندرپوشیدہ نظام
 یہ وہ لوگ ہیں جو الف سے محروم رہے‘’’ا‘‘ کی زندگی۔’’ا‘‘کا وجود‘ ان کے پاس نہیں ہے‘ وہ بے حیثیت اور بے وجود ہیں‘ان کی زندگی بے کار ہے‘ وہ بے کار زندگی گزار رہے ہیں‘ ان کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہے‘ اس لیے یہ سب سمندر کے نیچے ایک اور نظام ہے جس نظام کو ہر انسان حتیٰ کہ ہر جن بھی نہیں سمجھ سکتا وہ بہت طاقتور جن تھا اور اس کی طاقت کا اندازہ خود مجھے بھی نہیں تھا‘ میں نے صرف اس کی ایک انگلی کا ااشارہ دیکھا اور اس کی انگلی کےاشارے سے مجھے احساس ہوا کہ وہ کتنا طاقتور تھا۔
جنات کی شاہی سواری
قارئین!کائنات حروف کے ساتھ جڑی ہوئی ہے‘ سارا قرآن ’’ا‘‘سے لیکر’’ ی‘‘ تک بنا ہے اور سارا قرآن حروف تہجی سے مل کر بنا ہے اور سارے قرآن کا وجود یہی ’’ا‘‘ ’’ب‘‘ اور حروف تہجی ہے‘ میں نے صرف ایک حرف ’’ا‘‘ کا کمال دیکھا اور میں نے صرف ایک حرف ’’ا‘‘ کا وجود دیکھا‘ حیرت کی انتہا اس سے بھی اگلی کہ اس جن نے مجھے حرف ’’ا‘‘ کا ایک اور کمال دکھایا مجھے اپنے شاہی اُڑن کھٹولے میں بٹھا کر پہاڑوں کے ایک ایسے سلسلے پرلے گیا جہاں صرف پہاڑ ہی پہاڑ تھے اورکچھ نہیں تھا‘ پہاڑوں کی دنیا تھی‘ پہاڑوں کا وجود تھا‘ اس جن نے ایک چٹان پر صرف ’’ا‘‘ لکھا‘ لکھتے ہی چٹان کے اندر ایک دراڑ محسوس ہوئی‘ اس نے اس دراڑ کے اندر پھر’’ ا‘‘ لکھا وہ دراڑ کھل کر ایک بہت بڑا شگاف بن گئی‘ اس نے اپنے خاص طریقے سے مخصوص تعداد میں ’’ا‘‘پڑھ کر اس کے اندر پھونکا جب پھونکا تو ایک بہت بڑا دروازہ بن گیا۔
خوبصوررت ‘خوش نما ‘ دلفریب منظر
آگے ایک غار تھی جو تاریک اور بند تھی‘ اس نے مجھے روکا کہ ابھی اندر نہ جائیں۔ کچھ لمحات بعد اندر سے کالا خوفناک دھواں نکلنے لگا‘ وہ دھواں نہ اوپر جارہا تھا نہ دائیں نہ بائیں‘ وہ زمین میں جارہا تھا اور اس کے نیچے پہاڑوں میں جذب ہورہا تھا اور تحلیل ہورہا تھا۔ میں حیرت سے سب کچھ دیکھ رہا تھا‘ بہت دیر تک وہ دھواں نکلتا رہا‘ نکلتے نکلتے آخرکار جب وہ سارا دھواں ختم ہوگیا تو اندر ایک روشنی اور کرن سی محسوس ہوئی اورنظر آنا شروع ہوا کہ غار میں اجالا ہے اور ایسا اجالا ہے کہ جس میں ہر چیز واضح نظر آرہی ہے۔ ہم دونوں نے غار کی طرف قدم بڑھایا‘ غار میں چلتے گئے‘ دائیں بائیں عجب مناظرتھے۔ دائیں طرف دیکھا تو کچھ لوگ تھے‘ کھانا کھارہے ہیں پکا رہے ہیں‘ بچے کھیل رہے ہیں‘ کہیں شادی ہورہی‘ کہیں رنگا رنگ‘ خوبصورت کپڑے پہنے ہوئے ‘ کہیں کپڑے بنائے جارہے ‘ کہیں زیورات‘ کہیں خوشبو‘ کہیں پھول‘ کہیں رنگا رنگ مناظر‘ کہیں بڑے بڑے وسیع باغات اور خوشبو کی دنیا‘ الغرض ایک ایسی خوبصورت دنیا جسے انسان کہے کہ شاید اس سے بڑی خوبصورت‘ خوشنما ‘دلفریب‘ دل ربا کوئی اور دنیا ہے ہی نہیں ۔
گھبراہٹ ااور دکھ درد کی کیفیت
اس کے برعکس بائیں طرف ایک اور دنیا ہے‘ کہیں کوئی شخص خون میں لتھرا اور لت پت ہے‘ کہیں کسی کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے‘ کہیں کسی کے بال ‘کسی کی کھال ادھڑی ہوئی ہے‘ کہیں کوئی بندہ بیٹھا تڑپ رہا ہے‘ کہیں کوئی مریض ہے‘  کہیں کوئی بے درد سفاک ظالم لوگ کسی کا سر اتار رہے ہیں‘ کسی کی آنکھیں نکال رہے ہیں‘ خوفناک چیخیں ‘خوفناک گھبراہٹ اور دکھ درد کی کیفیت ہے۔
وحشت ‘خوفناک او دل دھلادینے والانظام
یہ دکھ ‘درد‘ چیخیں ‘گھبراہٹ یہ نظام مسلسل چل رہا ہے‘ کہیں کوئی بیمار ہے‘تھوڑا آگے چلے تو کہیں ہچکیاں‘ کہیں سسکیاں‘ کچھ لوگ لڑرہے‘ کہیں آپس میں الجھ رہے ‘ کہیں مارکٹائی ہورہی ہے‘ کہیں ڈاکے ‘کہیں قتل و غارت ہے‘ کہیں زندگی ویران ‘ ایک ہولناک منظر دیکھا ‘ایک شخص چھوٹے چھوٹے بچوں کو آگ میں جلا رہا ہے‘ ان کی چیخیں پھر ایک جنگل دیکھا جہاں شیر چیتے اور درندے ایک دوسرے کو پھار رہے ہیں یا پھر انسانوں کو پھاڑ اور کھا رہے ہیں ان کی چیخیں دل دوز آہیں آنسو‘ ایسا کہ انسان کا کلیجہ منہ کو آئے درد ناک دنیا‘ پرسوز دنیا وحشت ناک مناظر‘ دل کو ہلانے اور دھلانے کا خطرناک نظام‘ میں یہ مناظر زیادہ دیر نہ دیکھ سکا‘ میرا سر بے ساختہ دائیں طرف ہوگیا اور دائیں طرف میرا متوجہ ہوتا چلا گیا کیونکہ دائیں طرف مناظر بہت اچھے تھے‘ خوشیاں تھیں‘  خوبصورتی تھی‘ ہم چلتے گئے‘ مناظر اور بڑھتے گئے‘ دائیں طرف کے مناظر خوبصورتی‘ بائیں طرف کے مناظر وحشت اور خوف‘ یہ ختم نہ ہونے والا منظر تھا‘ غار بہت لمبی تھی‘ بہت بڑی تھی‘ میلوں پھیلی ہوئی تھی اور دائیں طرف کا نظام بھی میلوں پھیلا ہوا تھا اور بائیں طرف کا نظام بھی میلوں پھیلا ہوا تھا۔ میں یہ قدرت کے مظاہر دیکھ رہا تھا‘ پہاڑوں کے اندر کی دنیا جس کے بارے میں ہم سوچ‘ خیال اور گمان نہیں کرسکتے کہ پہاڑوں کے اندر کی دنیا کیا ہے؟ پہاڑوں کے اندر کے مظاہر اور مناظر کیا ہیں؟ انسانی سوچ ‘ گمان ‘ احساس اور ادراک سے بالاتر ہیں آخر یہ سب نظام کیا ہے؟میں بہت دیر چپ رہنے کے بعد آخر بے ساختہ بول پڑا اور اس جن سے پوچھا یہ نظام کیا ہے؟
قدر دانی اور بے قدری کی جزاو سزا
جن نےکہا: یہ صرف حروف مقطعات میں جو’’ا‘‘ ہے اورجو حروف مقطعات قرآن میں ہے اور ان میں’’ ا‘‘ کا کمال ہے‘ اور پھر اس نے وہی درد کی بات بتائی‘ غم کی بات بتائی کہ جن لوگوں کے ساتھ’’ ا‘‘لگی‘ انہوں نے ’’ا‘‘ کی قدر کی‘ ادب کیا‘ اس سے محبت‘ دوستی‘ پیار‘ الفت کی اسے اپنے من اور جی میں بسایا اس کا قرب پایا اور پھر اس’’ ا‘‘ کے ساتھ ملے حروف مقطعات کے تمام نقوش اور تعویذات کی قدردانی کی‘ یہ دائیں طرف والے سارے وہی ہیں اور جنہوں نے زندگی بہترین گزاری اور گزاریں گے اور بہترین زندگی کا صلہ انہیں حرف’’ ا‘‘ کی محبت قدر

سے ملا اور جتناحرف’ ’ا‘‘ کی محبت قدر بڑھتی چلی گئی ان کی زندگی میں راحتیں‘ رحمتیں‘ عزتیں‘ خیریں اور برکات بھی بڑھتی چلی گئیں۔ یہ وہ خوش قسمت لوگ ہیں جنہوں نے ہمیشہ’’ ا‘‘ کی قدر کی‘ پھر’’ ا‘‘ نے ان کی قدر کی۔
عروج زوال میں بدل گیا‘خوشیاں لُٹ گئیں
وہ ٹھنڈا سانس لے کر کہنے لگا: بائیں طرف والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے ’’ا‘‘ کی قدر نہیں کی‘ بے قدری کی اور بہت زیادہ کی اور بے قدری کی انتہا کی اسی وجہ سےان کی زندگی میں دکھ‘ تکالیف ہیں‘ ان کی زندگی میں راحت نام کی کوئی چیز نہیں‘ انہوں نے الف کو دیکھا‘ سمجھا‘ جانچا ‘ پرکھا‘ الف کے قریب ہوئے لیکن بے قدری‘ بے ادبی ان کو کھاگئی‘ ان کا بخت کھایا‘ ان کا نصیب کھایا‘ ان کا عروج زوال میں بدل دیا‘ ان کی خوشیاں لٹ گئیں اور ناکامیاں حد سے زیادہ بڑھ گئیں۔
خوش قسمت ہوں گے جو یہ خیریں سمیٹ لیں گے
جن تھوڑی دیر ٹھہر کر دوبارہ بولا: آج احساس ہوتا ہے کہ حرف ’’ا‘‘ ہے کیا؟ اور اس کے اندر طاقت کیا ہے؟ اور اس کے اندر کمال کیا ہے؟ آخر یہ سب کیوں ہے؟ حرف ’’ا‘‘ میں زندگی ہے‘ کمال ہے‘ حرف ’’ا‘‘ میں جاودائی‘ سرمدی عروج ہے‘ خوشبو خوشیاں ہیں لیکن حرف ’’ا‘‘ سے ہٹ جائیں تو پھر زوال ہی زوال ہے‘ ناکامیاں ہی ناکامیاں ہیں اور کتنے خوش قسمت ہوں گے جو حروف مقطعات کے نقوش کی قدردانی کریں گے اور ان نقوش کو اپنی زندگی میں اور اپنی زندگی کے ساتھ میں اپنا ساتھی بنائیں گے اور ایسا ساتھی بنائیں گے کہ یہ خوشیاں خوشحالیاں اور یہ خیریں ان کی طرف بڑھتی چلی جائیں گی ۔
دنیا کا ہر فرد اس کا متلاشی ہے!
میں یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا اور حیرت کی اصلی کیفیات کے ساتھ دیکھ رہا تھا اور مجھے ایک حیرت اس سے بھی زیادہ یہ ہورہی تھی: ہم نے ساری زندگی حرف الف کو سنا‘ پرکھا‘ دیکھا اورحرف’’ ا‘‘ کو پاکر ہم نے صرف کاغذ اور لکیروں کی شکل بنا دی جبکہ حرف’’ ا‘‘ وہ چیز ہے جس میں سکون چین‘ راحت‘ رحمت‘ عزت اوربرکت ہے اور ایسی سکون کی زندگی ہے جو حرف’’ا‘‘ کے ساتھ ملی ہوئی ہے جس کو ساری دنیا اس وقت تلاش کررہی ہے اور دنیا کا ہر فرد اس کا متلاشی ہے۔ اس کی تلاش کو آج تک کوئی نہیں پہنچ سکا‘ جنات پہنچے ہیںاور واقعی سمجھے ہیں ہم تو تعویذات اور نقوش کی ابھی تک ایک زیر زبر بھی نہیں سمجھ سکے۔اے کاش کے کوئی اس کی قدر کر لے۔
سمندر ی جوہرات پر لکھے نقوش
جتنا جنات نے اس دنیا کو سمجھا اور پرکھا ہے اور جتنا جنات نے اس دنیا کو دیکھا ہے‘ جنات پہاڑوں کے نیچے پہاڑوں کے اندر چٹانوں کے اوپر‘ چٹانوں کے نیچے‘ سمندر کے اندر سمندر کے اندر کی ایسی صدف‘ مروارید جس کے اوپر نقوش لکھے ہیںجنات وہ نقش جانتے ہیں‘ فضاؤں میں جونقش لکھے وہ نقش جنات جانتے ہیں‘ ہواؤں میں تعویذات لکھے ہیں جنات وہ تعویذات جانتے ہیں‘ زمین کے اندر جو نقش تعویذات لکھے ہیں‘ جنات ان کی قدردانی کرتے ہیں‘ ان کو بہت زیادہ پرکھتے ہیں۔ بعض پرندے جب اپنی بولیاں بولتے ہیں تو ان کی آواز کے ساتھ نقوش فضاؤں میں بکھر جاتے ہیں جنات وہ نقوش محفوظ کرلیتے ہیں پھر ان تعویذات اور نقوش کو اسی وقت استعمال میں لاتے ہیں‘یہ وہ تیر ہے جو سیدھا نشانے پر لگتا ہےیہ نقوش ایسی گولی ہیں جو سیدھا نشانے پر لگتی ہے۔
مچھلی کے منہ سے نکلنے والاطلسم
بعض جنات ایسےنقش بھی جانتے کہ جب مچھلی سانس لیتی ہے تو اس کے سانس سے پانی میں جو ہلکا ارتعاش پیدا ہوتا ہے اس سے بھی نقش‘ حروف‘ طلسمات بنتے ہیں‘ یعنی جب مچھلی منہ میں پانی لیتی ہے اور پانی منہ سے باہر نکالتی ہے تو اس سے بھی حروف بکھرتے اور نکھرتے ہیں۔بعض پرندے جب بولتے ہیں تو ان کےبولنے سے کچھ چیزیں تعویذات‘ حروف‘ نقوش ایسے ہیں جو ہوا میں بکھر جاتے ہیں‘ ان کے بولنے سے کچھ دنیا ایسی ہے جو انسانی عقل و سمجھ سے بالکل ماورا ہے‘ جنات اس ماورائی دنیا کو اپنے اندر سمو لیتے ہیں ۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 076 reviews.